کشمیر کی آزادی بھارت و پاکستان کے عوام اور جمہوری قوتوں کی ترقی کے لیے بھی ضروری ہے
برسلز (پ ر ) برطانیہ اور مختلف یورپی ممالک میں خودمختار کشمیر کی تحریک سے وابستہ کشمیریوں کا انتہائی اہم اور تاریخی اجلاس بیلجم کے شہر انٹورپن میں منعقد ہوا جس میں طویل بات چیت کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ دُنیا بھر میں خودمختار کشمیر کے لیے سرگرم کشمیریوں کو کشمیر انڈی پنڈنس آلائنس کے پلیٹ فارم پر یکجا کیا جائے گا۔ پہلے سیشن میں حاضرین کو خوش آمدید کہتے اور اجلاس کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے شاہد اعظم جونئیر، شاید اعظم سینئیر اور حسن بھائی نے بتایا کہ کئی سالوں سے مسلسل جدوجہد اور بے پناہ جانی و مالی قربانیوں کے باوجود ریاست جموں کشمیر کا مقدمہ عالمی سطح پر متعلقہ ادارے اور عوام نہ تو کشمیریوں کے نقطہ نظر سے آگاہ ہیں اور نہ ہی خود مختاری کی جدوجہد کو وہ حمایت اور مقام حاصل ہوسکا ہے جو دُنیا میں آزادی کی دوسری تحریکوں کو ۔ اس کی وجہ پر روشنی ڈالتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ ہم ’’ریاست جموں کشمیر و تبت ہا ‘‘کے باشندے مغربی دُنیا اور مشرق وسطیٰ میں بہت بڑی تعداد میں ہونے کے باوجود ان گنت چھوٹے چھوٹے گروپوں اور ٹولیوں میں بٹے ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں ہمارا کام کہیں بھی موثر نہیں ہوپاتا۔ اُنہوں نے کہا اس تناظر میں ہم یورپ ، مشرق وسطیٰ اور امریکہ و کنیڈا وغیرہ میں مقیم دوستوں نے مختلف مواقعوں پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے عالمی سطح پر خود مختار کشمیر کی تحریک کو اُجاگر کرنے ، موثر بنانے اور جمہوریت، آزادی، انصاف اور ترقی کی حامی قوتوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کشمیریوں کے عالمی اتحاد کی ضرورت کو شدت سے محسوس کیا۔ تاہم اس کے لیے کسی نئے اتحاد کے قیام کی بجائے برطانیہ میں کچھ عرصے سے قائم ’’ جموں کشمیر انڈی پنڈنس آلائنس ‘‘ کی قیادت سے کئی ہفتوں تک اس کو عالمی سطح پر متحرک و منظم کرنے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا گیا اور باہمی صلاح مشورے سے آج کا یہ باضابطہ اجلاس منعقد کیا گیا۔ جموں کشمیر انڈی پنڈنس آلائنس کے پس منظر اور دائرہ کار پر روشنی ڈالنے کے لیے برطانیہ سے اس کے چئیر مین محمود کشمیری، سیکرٹری جنرل ندیم اسلم، وائس چئیرمین غلام حسین ، ترجمان نجیب افسر اور شمس رحمان موجود تھے۔ اُنہوں نے بتایا کہ انڈی پنڈنس آلائنس گو عملی طور پر برطانیہ تک محدود رہا ہے تاہم اس کو عالمی سطح پر متحرک و منظم کرنے کی راہ میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ موجود نہیں۔ اس پر تمام حاضرین نے متفقہ فیصلہ کیا کہ کوئی نیا اتحاد تشکیل دینے کی بجائے اسی اتحاد کو وسعت دی جائے اور دنیا بھر کے مختلف ممالک میں اُن تمام تنظیموں اور افراد کو اسی پلیٹ فارم پر یکجا کیا جائے۔ اس کے لیے آئینی اور انتظامی یا توسیع کمیٹیاں تشکیل دی گئیں ۔آئینی کمیٹی میں ندیم اسلم، شمس رحمان غلام حسین ، حسن محمود اور نسیم اقبال کو نامزد کیا گیا جبکہ توسیع کمیٹی نوشیروان حسین، نجیب افسر،محمود کشمیری، شاہد اعظم اور شاید اعظم جونئیر پر مشتمل ہوگی۔ کمیٹیاں آئندہ چند ماہ میں آلائنس کی وسعت کے لیے درکار آئینی و انتظامی اور انتخابی قوانین و ضوابط اور طریقہ کار طے کرتے ہوئے مرکزی کنونشن کا اہتمام کریں گی جس میں آلائنس کی مرکزی قیادت کا انتخاب کیا جائے گا۔
اجلاس میں مشرق وسطیٰ سے کشمیر نیشنل ایسوسی ایشن کے سردار انور خان اور امجد کیانی اورسائپرس سے الطاف مخدومی نے ٹیلی فون کے ذریعے شرکت کرتے ہوئے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ۔ دیگر شرکاء جنہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے عالمی سطح پر آلائنس کی ضرورت و آفادیت سے اتفاق کیا اُن میں صابر ملک، محمد عزیر، عابد حسین خان، طارق کاشراور محمد حسین شامل تھے۔
اجلاس کے دوسرے سیشن میں عتیق الرحمان اور بالاورستان فرنٹ کے عبدالحمید خان نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی اور اتحاد سے بھرپور تعاون اور یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے مبصر کی حیثیت سے کام کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا۔
اجلاس کی طرف سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اجلاس کے رہنما اصول جن کی بنیاد پر اور جن کی روشنی میں ریاست جموں کشمیر کی وحدت و خودمختاری اور تمام ریاستی باشندوں کے معاشی، سیاسی، ثقافتی و سماجی حقوق کی جدوجہد کو عالمی سطح پر اُجاگر کیا اور آگے بڑھایا جائے گا اُن میں سے اہم ترین درج ذیل ہیں:
۱۔ اتحادکے رہنماؤں نے منقسم ریاست کے تمام حصوں میں موجود تمام چھوٹی بڑی سیاسی تنظیموں ، گروپوں اور افراد کی طرف سے وطن کی وحدت و قومی آزادی کے لیے کی جانے والے جدوجہد کو سراہتے ہوئے اس بات کو واضح کیا کہ ریاست کہ ریاست کے اندر اور ان تمام قوتوں کو باہمی طور پر قریب لانے اور اتحاد میں شامل کرنے کے لیے مسلسل جدوجہد کی جائے گی ۔
۲۔ کشمیر جس کو قیام کے وقت سرکاری طور پر ’ ’ریاست جموں و کشمیر و تبت ہا اور و اقصائے وغیرہ‘ ‘ کا نام دیا گیا تھا آج تین ریاستی حکومتوں اور جغرافیائی ٹکڑوں میں بٹی ہوئی ہے ۔ کاشری، ڈوگری، گوجری، پہاڑی ( پونچھی، میرپوری ) ، بروشسکی، لداخی، بلتی، کشتواری اورشینااس ریاست کی ثقافی اور سماجی شناختیں ہیں اور ہندو، سکھ ، عیسائی، مسلمان، اور بُدھ اس ریاست کی مذہبی شناختیں ہیں۔ اتحاد ریاست کشمیر کی اس رنگا رنگی کو نہ صرف تسلیم کرتا بلکہ ہر ایک ثقافت اور علاقے کے عوام کے تمام حقوق اور وسائل کو عالمی سطح پر متعارف کروانے اور پروان چڑھانے کے لیے متحرک اور سرگرم جدوجہد کا پر یقین رکھتا ہے ۔
۳۔ ریاست کشمیر 85.000 مربع میل پر مشتمل ایک منفرد تاریخی ،سیاسی اور جغرافیائی وحدت ہے جس پر بھارت وپاکستان ا ور چین نے قبضہ کر رکھا ہے جبکہ بھارت و پاکستان پوری ریاست پر ملکیت کا دعویٰ بھی کرتے ہیں۔آلائنس ریاست کی جبری، غیر آئینی ، غیر قانونی اور غیر جمہوری تقسیم کی ہر ایک کوشش اور سازش کے خلاف بھرپور مزاحمت اور جدوجہد کرے گا۔
۴۔ریاست کے اندر موجود حکومتیں جن میں بھارتی مقبوضہ کشمیر میں ’’ جموں وکشمیر ‘‘ پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں ’’ آزاد کشمیر‘‘ اور ’’ گلگت بلتستان ‘‘ کی حکومتیں شامل ہیں ۔ یہ بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ اور اس سلسلہ میں کوئی قابل ذکر قانون سازی میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہیں۔ اتحاد ان تینوں ریاستی حکومتوں کو بااختیاراور جمہوری بنانے اور ان کو نمائندہ حیثیت دیے جانے کے ساتھ ساتھ جموں اور لداخ کے لیے بھی مقامی طور پر بااختیار ، جمہوری اور نمائندہ اسمبلیوں کے قیام کی حمایت کرتا ہے ۔
۵۔ بھارت اور پاکستان کی فوجیں جو کشمیریوں کا تحفظ کرنے کے بہانے ریاست میں داخل ہوئی تھیں مختلف مواقعوں پر ریاستی باشندوں کے خلاف جبر اور ان کے قتل کی مرتکب بھی ہوئی ہیں ۔گذشہ بیس سالوں سے بھارتی فوج نے وادی کاشر میں ہزاروں کشمیریوں کا قتل کیا ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر بھارت و پاکستان ریاست میں آبادیوں سے اپنی فوجیں ہٹائیں اور بتدریج ریاست کی حدود سے نکل جائیں جیسا کہ دونوں نے اقوام متحدہ میں وعدہ کر رکھا ہے۔
۶۔ جنگ بندی لائن کے آر پار موجودہ تجارتی ٹرانسپورٹروں کو پاکستانی کسٹم کی طرف سے تنگ کیے جانے کا سلسلہ فوری بند کیا جائے اور ریاست کے اندر تمام قدرتی راستے کھولنے کے لیے گلگت بلتستان و آزاد کشمیر و لداخ اور جموں و میرپور کو ملانے والی سڑکوں کو سفروتجارت کے لیے تعمیر کیا جائے۔
۷۔ ریاست کے اندر جنگ بندی لائن کے آر پار سفر و تجارت کے لیے باشندہ ریاست کو کارڈ کی شکل میں جاری کیا جائے۔
۸۔ ریاست کے تمام حصوں میں تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے بشمول مقبول بٹ کا جسد خاکی، افضل گورو اور بابا جان ۔
۹۔ آلائنس کے خیال میں خودمختار کشمیر کی تحریک بھارت یا پاکستان کے عوام یا ان کے مذاہب یا سالمیت کے خلاف ہر گز نہیں بلکہ ریاست میں دونوں ملکوں کے فوجی، سول اور سیاسی و ثقافتی قبضے و تسلط اور ریاستی وسائل کے استحصال سے نجات کے لیے ہے۔
۱۰۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ کشمیر کی قومی آزادی کا مسئلہ صرف کشمیریوں کی آزادی کا سوال نہیں بلکہ یہ بھارت و پاکستان کے عوام کی غریبی و استحصال سے آزادی اور ان کی ترقی کے سوال سے بھی جُڑا ہوا ہے کیونکہ اس وقت بھارت و پاکستان کی حکومتیں اس مسئلے کی وجہ سے قومی بجٹ کا بڑا حصہ تباہ کن ہتھیاروں کی تعمیر و خرید پر صرف کرتی ہیں۔
۱۱۔ ریاست کشمیر میں ۱۹۳۰ کے عشرے سے ہی جدوجہد بنیادی طور پر جمہوریت کے لیے ہے یوں اس کا دنیا میں عوامی جمہوری تحریکوں اور جمہوری قوتوں کے فروغ کی جدوجہد سے بھی گہرا تعلق بنتا ہے۔
۱۲۔ آلائنس بیرون کشمیر تمام ممالک میں آباد کشمیریوں کے کشمیری تشخص کو تسلیم کروانے کی جدوجہداور تارکین وطن کشمیریوں کے نئے وطنوں میں ان کے حقوق و ترقی کی کوششوں میں سرگرمی سے حمایت کرے گا۔
ختم شُد