- 1
سولہ 16 مارچ 1846سے لیکر 15 اگست 1947 تک جموں کشمیر کے حکمرانوں کے پاس اقتدار اعلی کبھی بھی نہ تھا
2-
قانون آزادی ہند کی دفعہ 7 (b-1/ 7) کے تحت معائدہ امرتسر(بکری پتر Sale Deed) اپنے مرگ آخریعنی اختتام کو پہنچ جاتا ہے، ہری سنگھ ریاست کا شخصی حکمران نہیں رہتا اورساتھ ہی اقتدار اعلی ریاست کے عوام کو منتقل ہو جاتا ہے
3-
ریاستی عوام کی اپنے حقوق کیلئے لازوال جدوجہد ظالم اور درندہ صفت ڈوگرہ حکمرانوں کے خلاف پاکستان اورہندوستان کے قیام سے سالوں پہلے جاری تھی اور الحاق ہندوستان اور الحاق پاکستان کیلئے نہ تھی-
4-
اسلیئے 4 اکتوبر کا عبوری حکومت کا اعلان اس اقتداراعلی کی عوام کو منتقلی اور بحالی کی توثیق کرتا ہے اور معائدہ امرتسر (بکری پتر Sale Deed) کے خاتمے کا بھی اعلان کرتا ہے-جو کہ قانون آزادی ہند کی رو سے ہماری قومی آزادی کی قانونی اور سیاسی بنیاد ہے -جس کی توثیق اقوام متحدہ کی قراردادیں بشمول ہندوستان اور پاکستان کے جموں کشمیر پرتمام دو طرفہ معائدات (شملہ ،اعلان لاہور وغیرہ، پاکستان کے آئین کی دفعہ 257 اور ہندوستان کے آئین کی دفعہ 370 بھی اس بات کی تائید کرتے ہیں کہ ریاست کے مستقبل کا فیصلہ بذریعہ رائے شماری ، ریفرنڈم یعنی
WILL OF THE PEOPLE OF JAMU KASHMIR
کے ذریعے ہی جموں کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ ریاستی عوام ہی کر سکتے ہیں-
5-
انگریزنے ہی 1947 کو مذہبی بنیاد پر پاکستان اورہندوستان کی تشکیل کی اور مذہبی منافرت کو اپنے سامراجی عزائم کیلئے بھرپور استعمال کیا – جس سے کشمیر بھی محفوظ نہ تھا- کانگرس اور مسلم لیگ کسی بھی صورت جموں کشمیر کو آزاد خود مختارملک دیکھنا نہیں چاہتے تھےاور ریاست کو ہر صورت اپنے ساتھ شامل کرنا چاہتے تھے- دونوں جماعتوں کشمیری قیادت پر براہ راست گہرا اثرو نفوذ تھا-جس کا مقصد 4 اکتوبر کے عوامی اور قومی آزادی کے اعلان کو سبوثازکرنابھی تھا جسکی تصدیق بعد کے واقعات، 22 اکتوبر کا قبائیلی حملہ،24 اکتوبر کو سردارابراھیم کا پاکستان کی ایماپر دوبارہ حکومت کی تشکیل اور26 اکتوبر1947 کو ہری سنگھ کا جعلی الحاق ہندوستان اور اسکے تناظر میں دیگر واقعات داراصل برٹش سامراج کے ایجنڈے کی تکمیل کا حصہ تھا- جو آج بھی ساوتھ ایسٹ ایشیاء میں وجہ تنازعہ اور غربت کی وجہ ہے-
6-
جو لوگ بنیاد پرستی کے رحجانات کے زیراثر چار حصوں میں تقسیم جموں کشمیر پر دس لاکھ سے زائد غیر ملکی افواج ، خطر ناک بھاری اسلحہ کی موجودگی اورروزانہ اپنے محکوم عوام کیلئے کچھ کرنے سے معذورہیں اور قبیلہ پرستی کی لعنت کے زیر اثر نفرت کو فروغ دیکر کیا پاکستان اور ہندوستان کے قبضے کو ہی دوام تو نہیں دہ رہے ؟ اگران میں سچائی کی کوئی رمق ہے تو تخریب کاری کے بجائے تعمیری طور اپنی تنظیم اور پروگرام کوعوام میں لیکر جائیں- کیونکہ فیصلہ کن طاقت تو عوام ہی ہیں-جسکی یہ بات ہی نہیں کرتے- چہہ معنی وارد ؟
7-
جموں کشمیر کی قومی آزادی،پاکستان اور ہندوستان کی افواج اور اسلحہ کا انخلا اسکی وحدت کی بحالی اور استحصال سے پاک ایک اشتراکی معاشرے کا قیام ہی ایک عوامی جدوجہد کی بنیاد ہو سکتے جو کہ نظریاتی برتری کو قائم رکھتے ہوئے ہی ممکن ہے -
Written By Nadeem 28 September 2017
ریاستی عوام کی اپنے حقوق کیلئے لازوال جدوجہد ظالم اور درندہ صفت ڈوگرہ حکمرانوں کے خلاف پاکستان اورہندوستان کے قیام سے سالوں پہلے جاری تھی اور الحاق ہندوستان اور الحاق پاکستان کیلئے نہ تھی-
4-
اسلیئے 4 اکتوبر کا عبوری حکومت کا اعلان اس اقتداراعلی کی عوام کو منتقلی اور بحالی کی توثیق کرتا ہے اور معائدہ امرتسر (بکری پتر Sale Deed) کے خاتمے کا بھی اعلان کرتا ہے-جو کہ قانون آزادی ہند کی رو سے ہماری قومی آزادی کی قانونی اور سیاسی بنیاد ہے -جس کی توثیق اقوام متحدہ کی قراردادیں بشمول ہندوستان اور پاکستان کے جموں کشمیر پرتمام دو طرفہ معائدات (شملہ ،اعلان لاہور وغیرہ، پاکستان کے آئین کی دفعہ 257 اور ہندوستان کے آئین کی دفعہ 370 بھی اس بات کی تائید کرتے ہیں کہ ریاست کے مستقبل کا فیصلہ بذریعہ رائے شماری ، ریفرنڈم یعنی
WILL OF THE PEOPLE OF JAMU KASHMIR
کے ذریعے ہی جموں کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ ریاستی عوام ہی کر سکتے ہیں-
5-
انگریزنے ہی 1947 کو مذہبی بنیاد پر پاکستان اورہندوستان کی تشکیل کی اور مذہبی منافرت کو اپنے سامراجی عزائم کیلئے بھرپور استعمال کیا – جس سے کشمیر بھی محفوظ نہ تھا- کانگرس اور مسلم لیگ کسی بھی صورت جموں کشمیر کو آزاد خود مختارملک دیکھنا نہیں چاہتے تھےاور ریاست کو ہر صورت اپنے ساتھ شامل کرنا چاہتے تھے- دونوں جماعتوں کشمیری قیادت پر براہ راست گہرا اثرو نفوذ تھا-جس کا مقصد 4 اکتوبر کے عوامی اور قومی آزادی کے اعلان کو سبوثازکرنابھی تھا جسکی تصدیق بعد کے واقعات، 22 اکتوبر کا قبائیلی حملہ،24 اکتوبر کو سردارابراھیم کا پاکستان کی ایماپر دوبارہ حکومت کی تشکیل اور26 اکتوبر1947 کو ہری سنگھ کا جعلی الحاق ہندوستان اور اسکے تناظر میں دیگر واقعات داراصل برٹش سامراج کے ایجنڈے کی تکمیل کا حصہ تھا- جو آج بھی ساوتھ ایسٹ ایشیاء میں وجہ تنازعہ اور غربت کی وجہ ہے-
6-
جو لوگ بنیاد پرستی کے رحجانات کے زیراثر چار حصوں میں تقسیم جموں کشمیر پر دس لاکھ سے زائد غیر ملکی افواج ، خطر ناک بھاری اسلحہ کی موجودگی اورروزانہ اپنے محکوم عوام کیلئے کچھ کرنے سے معذورہیں اور قبیلہ پرستی کی لعنت کے زیر اثر نفرت کو فروغ دیکر کیا پاکستان اور ہندوستان کے قبضے کو ہی دوام تو نہیں دہ رہے ؟ اگران میں سچائی کی کوئی رمق ہے تو تخریب کاری کے بجائے تعمیری طور اپنی تنظیم اور پروگرام کوعوام میں لیکر جائیں- کیونکہ فیصلہ کن طاقت تو عوام ہی ہیں-جسکی یہ بات ہی نہیں کرتے- چہہ معنی وارد ؟
7-
جموں کشمیر کی قومی آزادی،پاکستان اور ہندوستان کی افواج اور اسلحہ کا انخلا اسکی وحدت کی بحالی اور استحصال سے پاک ایک اشتراکی معاشرے کا قیام ہی ایک عوامی جدوجہد کی بنیاد ہو سکتے جو کہ نظریاتی برتری کو قائم رکھتے ہوئے ہی ممکن ہے -
Written By Nadeem 28 September 2017