Updated at: Friday,07 November 2008 |
حق خودارادیت مطلب قابض قوتوں سے آزادی و خودمختاری ہے،مشترکہ بیا ن |
لندن(پ ر)حق خودارادیت کابنیادی مطلب غلام قوم کو تمام قابض قوتوں سے آزادی اور خودمختاری ہے نہ کہ الحاق پاکستان اور الحاق بھارت۔اور یہ حق لامحدود اور غیر مشروط ہوتا ہے۔ اس حق کا مطالبہ اس سے کرنا چاہیے جس نے اس کو غصب کر رکھا ہے یعنی کہ ہندوستان کے زیر قبضہ کشمیریوں اور ان کی سیاسی جماعتوں کو ہند وستان سے کرنا چاہیے اور جدوجہد بھی کرتی رہنی چاہیے۔جبکہ پاکستان کے زیر قبضہ، نام نہادآزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام کو یہ مطالبہ پاکستان سے کرنا چاہیے اور اس کے لئے جدوجہد بھی جاری رکھنی چاہیے۔لیکن کیا وہ وجہ ہے کہ ٦٢ سال گزرنے کے باوجود پاکستان سے زیر انتظام آزادکشمیر اور گلگت بلتستان اور چین کے زیر انتظام اقصائے چین نہ صرف منقسم ہیں بلکہ اعلی عدالتوں کے فیصلوں کے باوجود بنیادی انسانی ،آئینی ، اور قانونی حقوق بھی حاصل نہیں کرسکے۔اور حق حوداردیت کا مطالبہ صرف اقوام متعدہ اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے بارے میں کیا جاتا ہے اور آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو دانستہ طور پر نظر انداز کیا جا تا ہے۔جبکہ ایڈہاک کمیٹی میں شامل مسلم کانفرنس،پیپلز پارٹی کئی دہائیوں سے اقتدار میں ہیں،نیشنل انڈیپنڈنٹ الائنس کے صدر طاہر بوستان ایڈووکیٹ،سیکرٹری جنرل محمود کشمیری،اور ندیم اسلم ایڈووکیٹ نے ایڈہاک کمیٹی برائے حق خودارادیت کے رہنمائوں سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیری عوام کے سامنے حق حودارادیت کی دستاویزی وضاحت پیش کریں کیونکہ خودمخٹار کشمیر کے حامی آزاد کشمیر میں الحاق پاکستان کی شق پر دستخط کئیے بغیر الیکشن تک میں حصہ نہیں لے سکتے |