جموں کشمیر کا مسلہ پاکستان کے قباٸلی حملے اور ہری سنگھ کے الحاق ہندوستان کے بعد ہندوستان پاکستان کے خلاف اقوام متحدہ میں لیکر گیا جو کہ 13 اگست 1948 کی قراداد میں پڑھاجا سکتا ہے
اور یہ قراردادیں اقوام متحدہ کی دفعہ 35 کے چیپٹر 6 کے تحت آتی ہیں جو علامتی اور مصالحاتی قراردادیں ہیں
اور خلاف ورزی پران میں کسی بھی قسم کی طاقت کے استعمال کا حق نہیں ہے
1948 سے 1971 تک جموں کشمیر پر تقریبا 23 کے قریب قرار دادیں بنتی ہیں
جبکہ 7 قراردادیں سلامتی کونسل میں منظور ہوٸیں
1972 کے شملہ معاہدے کے تحت پاکستان اور ہندوستان نے اسے اقوام متحدہ سے نکال کر باہمی گفت و شنید سےحل کرنے کا عزم کیا
شملہ معاہدے کی توثیق 1999 کے اعلان لاہور میں کی گٸی جبکہ ہندوستان اور پاکستان نے MFN Treaty پر دستخط کر کے ایک دوسرے کو انتہاٸی پسندیدہ اقوام کا درجہ دہ چکے ہیں
پاکستان اور ہندوستان کے درمیان 42 سے ذاٸد معاشی سیاسی اور جنگی معلومات سمیت انتہاٸی اہم تجارتی اور دوستی کے معاہدات ہیں
جبکہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 1.122$ بلین امریکی ڈالرز میں ہے جو کہ گزشتہ سات ماہ میں %5 بڑھا ہے
جموں کشمیر کے عوام کو جبری غلام اور ان کے بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھنے سمیت سیز فاٸر لاٸن پر باہمی رضامندی سے جموں کشمیر کے لوگوں گولیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ واہگہ بارڈراور سیالکوٹ ورکنگ باونڈری پر ہر خوشی کے موقع پرگرمجوشی سے مٹھاٸیوں اور تحاٸف کا تبادلہ کیا جاتا ہے
جموں کشمیر کے لوگوں اور محب وطن قیادت (ایجنٹو کریسی نہیں) کو جموں کشمیر کے عوام کے مفاد کو اس کی قومی آزادی خود مختاری اور وحدت کی بحالی کے لٸے خود پراور اپنے عوام کے زور بازو پر جدوجہد کو تیز اور یقینی بنانا ہو گا
دنیا مسلہ کشمیر ہم سے بہتر سمجھتی ہے اس لیے ان کو سمجھانے سے قبل جموں کشمیر کی قیادت کو اپنا مسلہ خود سمجھ کر اور پھر اپنے لوگوں کو سمجھانے کی سب سے شدید ضرورت ہے
کیونکہ ہندوستان اور پاکستان کشمیریوں کو غلام منقسم اور مہقور رکھنے پر متفق ہیں
ہم کو بھی اپنی قومی آزادی کیلٸے متحد اور منظم ہونے کے علاوہ کوٸی راستہ نہیں
کیونکہ ایک خود مختار جموں کشمیر خطے میں امن ترقی استحکام اور خوشحالی کی ضمانت ہے
ہمھیں بھی امن سے جینے کا حق دیا جاۓ
تحریر : ندیم اسلم ایڈووکیٹ